گلدان

گھر کی ڈیکوریشن کے لیے دور جدید میں نت نئی اختراعات ہورہی ہیں لیکن پرانے لوازمات اپنی اہمیت مسلسل قائم رکھے ہوئے ہیں۔ ایسا ہی ایک لوازمہ گلدان بھی ہیں جو عرصہ دراز سے گھر کی آرائش و زیبائش کے لیے استعمال ہوتے آرہے ہیں تاہم ان کے اسٹائل میں وقت کے ساتھ ساتھ بہت جدت آئی ہے۔
بیڈ روم سے لے کر ڈائننگ اور لیونگ روم تک ان کی موجودگی دیکھنے والوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کروالیتی ہے۔ ان میں پھولوں کی موجودگی انھیں مزید خوب صورت بنا دیتی ہے۔ چاک بورڈ گلدان، گلاس، وڈ، پورسلین، مرکری اور کیریمک کے گلدان آج کل فیشن میں اِن ہیں۔
مارکیٹ میں دستیاب گلدانوں کے علاوہ گھر میں بھی باآسانی گلدان تیار کیے جاسکتے ہیں۔ خالی بوتلوں، جارز، باسکٹس اور بائولز کو خوب صورتی سے سجا کر گھر کی ڈیکوریشن کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ انھیں خالی رکھیں یا پھر ان میں آرٹی فیشل پھول یا دیگر آرائشی چیزیں رکھ دیں۔
دور جدید میں ٹیبل پر رکھنے والے گلدانوں کے علاوہ فلورواز بھی بہت مقبول ہیں۔ یہ سائز میں قدرے لمبے ہوتے ہیں۔ ان میں اسٹائل اور سائز کی کافی ورائٹی موجود ہوتی ہے۔ پھولوں کے بغیر بھی یہ گلدان آرٹسٹک ٹچ دیتے ہیں۔
گلدان میں پھولوں کی سجاوٹ ان کے سائز اور اسٹائل کے مطابق کریں۔ گول اور بڑے گلدانوں میں زیادہ پھول اور لمبے گلدانوں میں کچھ ٹہنیاں اچھی لگتی ہے۔ بڑے سائز کے گلدان کمرے کے کارنر میں زیادہ بھلے معلوم ہوتے ہیں۔ چھوٹے گلدانوں میں کم پھول رکھیں۔ انھیں ٹیبل پر یا شیلف وغیرہ پر رکھ سکتے ہیں۔ گلاس وازکی ڈیکوریشن آپ اپنی مرضی سے کرسکتی ہیں۔ اس میں سٹونز یا آرٹی فیشل چیزوںکی فلنگ کرکے اپنی مرضی کا تاثر پیدا کرسکتی ہیں۔ ان میں کلر فل لیکوئیڈ ڈال کر بھی ڈیزائننگ کی جاسکتی ہے۔ اینٹیک اسٹائل کے گلدان ڈرائنگ روم کو اور بھی دیدہ زیب ہیں۔
ماڈرن، ونٹیج، گلیم اور انڈسٹریل گلدان آج کل مارکیٹ میں زیادہ مقبول ہیں۔
ٹیبل پر ارینج منٹ کے لیے گلدان کو درمیان میں رکھیں اور چھوٹے سائز کے گلدان استعمال کریں۔ پھولوں کے لیے گلدان کی مناسبت سے سفید، پیلے، سرخ یا کاک ٹیبل گلدستے کا انتخاب کریں۔ ٹی ٹرالی، ٹی وی ٹرالی، شیلفس اور دیگر کئی جگہوں پر بھی گلدانوں سے سجاوٹ کی جاسکتی ہے۔ اسی طرح ہال روم کی دیوار کے ساتھ چھوٹے چھوٹے گلدان ہینگ کیے جاسکتے ہیں۔
انجیر
انجیر کو جنت کا پھل کہا جاتا ہے،قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ نے انجیر کی قسم کھائی ہے: ’’قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور طور سینا کی‘‘۔(سورہ التین)
انجیر کا شمار عام اور مشہور پھلوں میں ہوتا ہے۔یہ کمزور اور دُبلے لوگوں کے لیے بیش بہا نعمت ہے۔ چہرے کو سرخ وسفید رنگت عطا کرتا ہے۔
اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرنا ہے،اسے خشک کرنے کے دوران جراثیم سے پاک کرنے کے لیے گندھک کی دھونی دی جاتی ہے اورآخر میں نمک کے پانی میں ڈبوتے ہیں تاکہ سوکھنے کے بعد نرم و ملائم اورکھانے میں خوش ذائقہ ہو۔اسے ڈوری میں ہا ر کی شکل میں پرو کر مارکیٹ میں لاتے ہیں ۔
انجیر کو پانی میں بھگو کر رکھیں چندگھنٹے بعد پھول جانے پر دن میں دوبار کھائیں۔اس سے نظام انہظام اور نظام تنفس کے امراض میں افاقہ ہو گا۔سردی کے ایام میں خشک انجیر بچوں کی نشوونما کے لیے بے حد مفید ہے۔
انجیر زود ہضم ہے اوردانتوں کے لیے بہترین ہے۔انجیر خون کے سرخ ذرات میں اضافہ کرتی ہے اورزہریلے مادے کو ختم کرکے خون صاف کرتی ہے۔جن لوگوں کو ضعف دماغ کی شکایت ہووہ انجیر سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔انجیر تازہ اورنرم لینی چاہیے۔کالی اورسوکھی انجیر صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
ڈیک
خشک انجیر بچوں کی نشوونما کے لیے بے حد مفید ہے۔
فائبر: صحت بخش غذا
ماہرین صحت کے مطابق ہماری خوراک میں روزانہ کم از کم 25 گرام فائبر شامل ہونا چاہیے۔فائبر سے بھرپور غذائیں قدرتی طور پر دل کے دورے، فالج اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کے خطرے کو کم کر دیتی ہیں اور وزن، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول لیول کو بھی قابو میں رکھتی ہیں۔
ہمیں کتنا فائبر چاہیے؟
صحت کے محققین یہ کہتے ہیں کہ لوگوں کی خوراک میں کم از کم روزانہ 25 گرام فائبر شامل ہونا چاہیے۔ان کے نزدیک صحت بہتر کرنے کے لیے یہ مقدار ’مناسب‘ ہے جبکہ 30 گرام سے تجاوز کرنے کے اپنے فوائد ہیں۔دنیا کے بیشتر لوگ روزانہ 20 گرام سے کم فائبر کھاتے ہیں۔ اوسطاً ہر روز خواتین 17 گرام جبکہ مرد 21 گرام فائبر کھاتے ہیں۔
جس غذا میں فائبر موجود ہو ،ضروری نہیں کہ وہ مکمل طور پر فائبر کی ضروریات کو پورا کرے۔ایک کیلے کا کل وزن 120 گرام ہوتا ہے مگر یہ خالص فائبر نہیں ہوتا۔ اس میں سے قدرتی چینی اور پانی سمیت سب نکال دیا جائے تو تین گرام فائبر رہ جاتا ہے۔
کن چیزوں میں فائبر زیادہ ہوتا ہے؟
فائبر پھلوں، سبزیوں، ناشتے میں استعمال ہونے والے سیریلز، بریڈ، چھلکےدار اناج سے بنے پاستا، دالوں، چنوں، میوہ جات اور بیجوں میں ملتا ہے۔
25-30 گرام فائبر کیسے حاصل کریں؟
فائبر حاصل کر نا کوئی مشکل کام نہیں ۔ایسی بہت سی غذائیں ہیں جن سے فائبر کی مطلوبہ مقدار پوری کی جاسکتی ہے ۔مختلف غذائوں کو استعمال کرتے ہوئے فائبر کے حصول کے لیے یہ چارٹ بہت کارآمد ہے ۔
آدھا کپ جو- 9 گرام فائبر
دو ویٹابکس- 3 گرام فائبر
بران بریڈ کا بڑا سلائس- 2 گرام فائبر
ایک کپ پکی ہوئی دال – 4 گرام فائبر
چھلکے کے ساتھ پکا ہوا آلو – 2 گرام فائبر
آدھا کپ سفید چقندر- 1 گرام فائبر
ایک گاجر- 3 گرام فائبر
چھلکے کے ساتھ سیب- 4 گرام فائبر
ڈیک
فائبر پھلوں، سبزیوں، ناشتے میں استعمال ہونے والے سیریلز، بریڈ، چھلکےدار اناج سے بنے پاستا، دالوں، چنوں، میوہ جات اور بیجوں میں ملتا ہے۔